۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
سیستانی و خامنہ ائ

حوزہ/ سائبر جنگ، جدید دور میں سائبر حملے اور پروپیگنڈا کے ذریعے لڑائی لڑنے کے طریقے میں تبدیلی آئی ہے۔ اس حوالے سے اسلامی اخلاقیات اور احکام کیا ہیں؟

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سائبر جنگ اور پروپیگنڈا کے ذریعے لڑائی لڑنے کے جدید طریقے میں اسلامی اخلاقیات اور احکام کے حوالے سے آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور آیت اللہ سیستانی کے نظریات میں کچھ اہم نکات سامنے آتے ہیں۔ ان دونوں مکتب فکر کے اہم پہلوؤں کا ذکر کیا جائے گا۔

1. آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا نظریہ

دفاعی حیثیت: جنگ کا آغاز صرف دفاع کے لیے جائز ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ "ہمیں اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا چاہیے" (سایت رہبر معظم)۔

پروپیگنڈا: اسلامی تحریکات کے حق میں پروپیگنڈا جائز ہے، لیکن جھوٹی معلومات سے بچنے کی ضرورت ہے (اسلامی جمہوریہ ایران کی خبررساں ایجنسی)۔

2. آیت اللہ سید علی سیستانی کا نظریہ

انسانی حقوق کا تحفظ: انسانی حقوق کا احترام ضروری ہے، اور "کسی بھی جنگ میں معصوم لوگوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے" (فتاویٰ آیت اللہ سیستانی)۔

جنگ کی نوعیت: جنگ صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہونی چاہیے، "نفی جارحیت" کا اصول اپنانا ہوگا (فتاویٰ آیت اللہ سیستانی)۔

مشترکہ نکات

اخلاقیات: دونوں مراجع تقلید نے اسلامی اخلاقیات کی اہمیت پر زور دیا ہے، خاص طور پر جنگ میں غیر جنگجوؤں کا تحفظ (اسلامی تعلیمات)۔

نفاق اور افتراء: نفاق اور جھوٹے پروپیگنڈا سے بچنے کی تاکید (آیت اللہ سیستانی، آیت اللہ خامنہ ای)۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .